۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
دومین ویبنار دور گفتگوی ادیان هند

حوزہ / ہندوستان میں "ادیانِ الہی اور ہندو رسومات کے نقطۂ نظر سے صلح و عدالت" کے عنوان سے بین المذاہبی مکالمہ کے طور پر بین الاقوامی ویبینار سے مقررین کا کہنا تھا کہ امن اور انصاف کے میدان میں ایران اور ہندوستان کی قومی، ثقافتی اور مذہب وغیرہ کے لحاظ سے کثیر الثقافتی معاشروں میں اس مسئلہ کی اہمیت ان معاشروں سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے جنہوں نے اپنی سماجی زندگی میں اس رنگارنگ تنوع کا تجربہ نہیں کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی سروس کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کے شہر ممبئی میں خانۂ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کی کوششوں اور بین المذاہب مکالمہ آرگنائزیشن کے تعاون سے "ادیانِ الہی اور ہندو رسومات کے نقطۂ نظر سے صلح و عدالت"کے عنوان سے بین المذاہبی مکالمہ کے طور پر 2 دسمبر 2021ء کو سائبر اسپیس سے استفادہ کرتے ہوئے دوسرے آن لائن بین الاقوامی ویبینار کا انعقاد کیا گیا۔

اس ویبینار میں عالمی اسمبلی آف ریلیجنز (مذاہب)کے سفیر اور مہابھارت، اوپینسز اور بھگوات گیتا کے درمیان تعلقات کی جدید مینجمنٹ میں پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈر جناب ڈاکٹر جیش شاہ، جمعیۃ الزہرا تعلیمی سینٹر کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے رکن جناب مفتی منظور، علماء اہلسنت کمیٹی ہندوستان اور دارالعلوم فیضان رضا کے سرپرست محترم، ہندوستان میں فارسی زرتشتییوں کے اسپیکر اور انجمن ایران و ہندوستان دوستی کے رکن جناب ایڈورڈ یزدی پینٹکی، بوہرا علویہ جماعت برودا صوبہ گجرات کے ترجمان جناب ڈاکٹر ذوالقرنین بھائی صاحب حکیم الدین، برودا صوبہ گجرات سے ہی مسیحی مرکز کے فادر اور بشپ پروین ویگاس، خوارزمی یونیورسٹی ایران میں فلسفۂ دین کے پروفیسر جناب ڈاکٹر رسول رسول پور، مجمع جہانی اہلبیت (ع) کے رکن جناب حجت الاسلام و المسلمین قاضی محمد عسکری، جامعہ اہل البیت (ع) نیو دلی سرپرست اور بانی سمیت کافی تعداد میں اساتید اور دلچسپی رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

ویبنار کا آغاز کلام الٰہی کی چند آیاتِ مبارکہ کی تلاوت سے ہوا۔

اس ویبینار کے پہلے مقرر عالمی اسمبلی آف ریلیجنز (مذاہب)کے سفیر اور مہابھارت، اوپینسز اور بھگوات گیتا کے درمیان تعلقات کی جدید مینجمنٹ میں پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈر جناب ڈاکٹر جیش شاہ نے گیتا سے دعا کی قرائت کرتے ہوئے کہا:

ہر تہذیب و ثقافت میں صلح و امن اور سماجی انصاف پر بہت زیادہ توجہ دی جاتی ہے ۔ جیسے نور اندھیرے کو روشن کرتا ہے، محبت اور پیار بھی نفرت اور ناراضگی کی جگہ لے لیتے ہیں اور امن اور بقائے باہمی کو فروغ دیتے ہیں۔ تمام مذہبی متون میں رب کائنات نے سب کو امن اور صلح کا حکم دیا ہے اور امن ہی معاشرے کے ارکان میں ترقی اور خوشحالی پیدا کر سکتا ہے۔

ویبینار میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر قہرمان سلیمانی نے کہا: ایران اور ہندوستان طویل عرصے سے دنیا کے دو بڑے ثقافتی، تہذیبی اور رسمی مراکز رہے ہیں اور ان کی قربت و ہمسائیگی کی وجہ سے طویل عرصے سے ان کے ایک دوسرے کے ساتھ بڑے اچھے تعلقات استوار رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان ہمیشہ علمی اور مذہبی مکالمے ہوتے رہے ہیں اور مسلسل ثقافتی اور مذہبی مکالمے کے اس عمل میں کچھ فکری، مذہبی اور رسمی مکاتب فکر نے بھی جنم لیا ہے جن کے اثرات اب بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ بہر حال، میری خواہش ہے کہ آج کی بات چیت ہمدردی، یکجہتی، احترام انسانیت، اور امن و انصاف کے پھیلاؤ کی طرف ایک قدم ثابت ہو۔

انہوں نے مزید کہا: امن اور انصاف انسانی زندگی میں دو قیمتی محور ہیں اور ایک دوسرے سے پوری طرح جڑے ہوئے ہیں۔ انسانی معاشروں کی خوشحال زندگی کے لیے شرط یہ ہے کہ سماجی زندگی میں ان دو انتہائی قیمتی مقولوں پر توجہ دی جائے۔ امن اور انصاف کے میدان میں ایران اور ہندوستان کی قومی، ثقافتی اور مذہب وغیرہ کے لحاظ سے کثیر الثقافتی معاشروں میں اس مسئلہ کی اہمیت ان معاشروں سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے جنہوں نے اپنی سماجی زندگی میں اس رنگارنگ تنوع کا تجربہ نہیں کیا ہے۔ ایران اور ہندوستان دو کثیر الثقافتی معاشرے ہیں جن میں مختلف قومیتیں آباد ہیں اور ضروری ہے کہ ان دونوں زمروں پر زیادہ توجہ دی جائے اور انسانی زندگی کی فرٹیلائزیشن اور نشونما کی راہ میں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کیا جانا چاہئے تاکہ وہ معاشرے کے لیے ایک سالم اور انتہائی مطلوبہ سماجی ماحول فراہم کر سکیں اور انسانی معاشرے کے لیے نمونہ بن سکیں۔

مجمع جہانی اہلبیت (ع) کے رکن جناب حجت الاسلام و المسلمین قاضی محمد عسکری نے اس ویبینار کے انعقاد پر خانۂ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: امن و آشتی ہر انسان کی خواہش ہے۔ انسان فطری طور پر مظلوم کے حق کے پائمال ہونے اور اس کے کمزور ہونے سے نفرت کرتا ہے۔ اسی وجہ سے ابتدائے تخلیق سے لے کر اب تک انسان کی سب سے اہم فکر عدل و انصاف کی فراہمی کا امکان پزیر ہونا رہی ہے اور اس نے اسے ایک ماورائی آئیڈیل کے طور پر سمجھنے اور اسے عملی کرنے کی بھرپور کوشش بھی کی ہے۔

بوہرا علویہ جماعت برودا صوبہ گجرات کے ترجمان جناب ڈاکٹر ذوالقرنین بھائی صاحب حکیم الدین نے اس ویبینار میں اپنی گفتگو کے دوران کہا: امن تمام انسانوں کے درمیان اتحاد کے سائے میں پیدا ہوتا ہے، امن اور دوستی کا مطلب باہمی احترام کی بنیاد پر رشد پاتا ہے۔ دین اسلام میں امن اور سماجی انصاف کو بہت بلند مقام حاصل ہے چونکہ اسلام کا لفظ خود سلامتی، صلح اور دوستی سے نکلا ہے۔

انہوں نے کہا: عدل کے معنی حق اور درستی، برابری اور انصاف کے ہیں اور امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی ایک روایت میں ہے کہ: "عدل یہ ہے کہ ہر چیز کو اس کے صحیح مقام پر رکھ دیا جائے"۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ"عدل و انصاف ہر وہ چیز ہے جو لوگوں کے ذہنوں میں صحیح اور درست ہے اور ظلم و جور کے خلاف ہے"۔

ویبینار کے درمیان ممتاز ایرانی ہدایت کار مجید مجیدی کی بنائی گئی فلم "محمد رسول اللہ" کا ایک کلپ بھی ناظرین کو دکھایا گیا جو سورہ فیل کے بارے میں ہے۔

برودا صوبہ گجرات سے ہی مسیحی مرکز کے فادر اور بشپ پروین ویگاس نے بھی اس ویبینار میں بائبل کی چند آیات پڑھیں اور کہا: صلح اور عدالت ہر دور میں دنیا کے لوگوں کی ضرورت رہی ہے۔ حضرت عیسیٰ مسیح امن اور سکون کو بیان کرتے ہوئے مختلف نکات کو بیان کرتے ہیں اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تمام معاشروں میں امن اور سماجی انصاف کا ہونا دو انتہائی اہم اصول میں سے ہیں۔ مقدس کتابیں جیسے قرآن، بائبل، گیتا وغیرہ میں آیا ہے کہ صلح اور امن ہی معاشروں کی بقا اور ترقی کا محور ہوا کرتا ہے۔

جمعیۃ الزہرا تعلیمی سینٹر کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے رکن اور علمائے اہلسنت ہندوستان کمیٹی کے چیئرمین مفتی منظور ضیائی نے کہا: آج آپ دنیا کے ہر کونے میں امن و انصاف کے بارے میں تقاریر اور نظریات کی بھرمار کو مشاہدہ کرتے ہیں چونکہ صلح و عدالت شروعِ عالم سے لے کر ایک عالمی ضرورت کے طور پر بنی نوع بشر کا تقاضا اور آرزو رہی ہے لیکن آج کی دنیا میں، جہاں بعض شدت اور انتہا پسند گروہ صرف نفرت اور دشمنی کے بیج بو رہے ہیں، اس چیز کی ضرورت پہلے کی نسبت کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔

ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے خوارزمی یونیورسٹی ایران میں فلسفۂ دین کے پروفیسر جناب ڈاکٹر رسول رسول پور نے کہا: انسانیت کو جاننے کا پہلا قدم امن اور انصاف کے تصورات کی وضاحت کرنا ہے، جیسا کہ ہمارے معزز مقررین نے اس کے بارے میں وضاحت بھی کی ہے۔ امن اور انصاف کی بنیاد دراصل انسانیت اور انسانی اقدار کا احترام ہے۔ ہمیں ہر مذہب اور مسلک کے تمام انسانوں کا احترام کرنا چاہیے۔ آج کی دنیا میں، ہر کوئی انسانی قوانین کی شکل میں انسانیت کی تلاش کرتا ہے اور ان قوانین کو مختلف مذاہب تسلیم بھی کرتے ہیں اور ان کا احترام کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ انسانی قوانین اور انسانیت کے احترام کی کوئی جغرافیائی سرحدیں نہیں ہوتیں اور سب اسے قبول کرتے ہیں۔

ویبنار میں موضوع پر بحث کو جاری رکھتے ہوئے ہندوستان میں فارسی زرتشتییوں کے اسپیکر اور انجمن "ایران و ہندوستان دوستی" کے رکن جناب ایڈورڈ یزدی پینٹکی نے کہا: ویبینار کا موضوع ہم سب انسانوں کے لیے انتہائی اہم اور حیاتی مسئلہ ہے۔ آج ہم اسلامی جمہوریہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے اتنا اہم مسئلہ منتخب کیا۔ عدل اور انصاف انسانی زندگی اور انسانی معاشروں میں دو انتہائی اہم مسائل اور موضوع ہیں جو بالآخرہ انسانیت کے تصور اور مختلف معاشروں میں تمام افراد کے حقوق کے احترام کا باعث بنتے ہیں۔ ہر کوئی اپنے اپنے مذہب کی پیروی کر سکتا ہے اور معاشرے کے حقوق کا احترام بھی کر سکتا ہے۔

اس ویبینار کے آخر میں خانۂ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کے سربراہ جناب محسن آشوری نے اس ویبینار میں تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: اس ویبینار کا انعقاد خانۂ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہندوستان کے مختلف مذاہب کو یکجا کرنے کے لیے کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ہم سب کو ایک ہی فطرت سے پیدا کیا ہے اور عدل و انصاف تمام انسانوں کی فطری خواہشات ہیں۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ داعش وغیرہ جیسے بعض شرپسند اور انتہا پسند عناصر اپنے نظریات دوسروں پر مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے معاشروں میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی اور انسانی معاشروں میں صلح و عدالت اور عدل و انصاف کے قیام کے لیے انبیاء و رسل کو مبعوث کیا۔ اگر ہم اپنے اپنے مقدس مذہبی متون کو ہی دیکھیں تو ہم ان دو اہم اصولوں کی اہمیت کو اچھی طرح سمجھ جائیں گے۔

یہ ویبینار سائبر اسپیس پر منعقد کیا گیا تھا اور ممبئی میں خانۂ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کے یوٹیوب چینل پر براہ راست نشر ہونے کے علاوہ "وِن" ٹی وی چینل اور ٹی وی چینل "علی ٹی وی" علی پور پر بھی نشر کیا گیا۔ اس کے علاوہ یہ ویبینار "عصمت ٹی وی" چینل اور "SNN" انٹرنیٹ چینل بھی براہ راست نشر کیا گیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .